دوشنبه، آبان ۱۰، ۱۳۸۹

شہیدمجاہد ابو مصعب الزرقاوی کون تھے؟


عراق میں القاعدہ کے رہنما ابو مصعب الزرقاوی 1967 میں اردن کے دارالحکومت عمان کے شمال میں واقع قصبے زرقہ کے ایک غریب خاندان میں پیدا ہوئے۔
یہ علاقہ قدرے صنعتی خیال کیا جاتا ہے۔

انہوں نے نو عمری میں ہی سکول کی تعلیم کو خیر آباد کہہ دیا تھا .

اور افغانستان میں روسی قبضے کے خلاف جنگ میں سرگرم ہو گئے تھے۔
روس قبضے کے خاتمے کے بعد وہ اردن واپس گئے جہاں انہیں شاہی خاندان کے خلاف سازش کرنے کے اور اسلامی خلافت قائم کرنے کے جرم میں گرفتار کر لیا گیا۔

بعدازاں عام معافی کے نتیجے میں وہ اردن سے فرار ہو گئے۔

اردن کی ایک عدالت نے ان پر امریکی اور اسرائیلی سیاحوں کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کرنے کے جرم میں سزائے موت بھی سنائی تھی۔

مغربی خفیہ اداروں نے اشارہ دیا تھا کہ وہ یورپ میں کہیں روپوش ہو گئے ہیں۔
وہ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں اس وقت آئے جب امریکہ نے کہا ہے کہ ان کی عراق میں موجودگی القاعدہ کے ساتھ صدام حسین کا تعلق ظاہر کرتی ہے۔
اس کے بعد سے ہی الزرقاوی گروہ امریکی اتحادی افواج کے خلاف ایک بڑے جہادی گروہ کی صورت میں سامنے آیا۔
زرقاوی نے کئی فدای حملوں کی ذمہ داری قبول کی زرقاوی کے گروہ کو ابتدا میں توحید اور جہاد کے نام سے پکارا جاتا تھا۔

تاہم بعد میں اس گروہ نےاپنا نام تبدیل کرکے القاعدہ رکھ لیا۔

اس گروہ نےفدای حملوں اور غیر ملکیوں کو قتل کے حوالے سے شہرت حاصل کی۔

گروہ کی بعض وڈیو میں الزرقاوی خود ہاتھ میں خنجر اٹھائے دیکھے جا سکتے تھے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ دوہزار ایک میں افغانستان میں ان کے قائم کیے گئے کیمپ پر امریکی حملے کے بعد وہ عراق کی طرف چلے گئے تھے۔
ان کے گروہ کی جانب سے جاری کردہ بیانات میں عراق القاعدہ کے الفاظ درج ہوتے تھے۔

اور ان کے گروہ نے حملوں میں ہزاروں شیعوں کی ہلاکت اورفوج کے بھرتی کے مراکز پر حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔
امریکہ نے ان کے سر کی قیمت پچیس ملین ڈالر مقرر کی تھی۔

امریکہ کا خیال ہے کہ القاعدہ نے عراق میں شعیہ مساجد پر حملے کرکے ہزاروں شعیوں کو ہلاک کیا۔

ابوزرقاوی بلوچ

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر