چهارشنبه، آبان ۱۲، ۱۳۸۹

ایرانی صدرنژادپرپاسداران انقلاب کی دھمکی


ایران کے پاسداران انقلاب نےاحمدی نژاد کوان کی پالیسیوں کی وجہ سے پہلی مرتبہ کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

حالانکہ پہلے یہ ایلیٹ فورس ایرانی صدرکی زبردست حمایتی رہی ہے۔

پاسداران انقلاب کے ماہانہ مجلے میں ایرانی صدرپرکڑی نکتہ چینی کی گئی ہے۔

اور یہ ایرانی اسٹیبلشمنٹ کے ایک اور حصے کی جانب سے ان پرتنقید کی مظہرہے۔

اس سے ایران کی حکمران اشرافیہ کے درمیان محاذآرائی پیداکرنے کی کوشش کی بھی عکاسی ہوتی ہے۔

احمدی نژاداوران کے قریبی رفقاءکوارکان پارلیمان، عدلیہ اوربعض طاقتورشیعہ آخوند دین کی جانب سے ان کے اس بیان پرتنقید کاسامنا ہے۔

جس میں انھہوں نے کہا تھا کہ پارلیمان کوملکی امورمیں مرکزی حیثیت حاصل نہیں ہے۔

ایرانی صدرپرایک ''شیعہ مکتب فکر''کوفروغ دینے کے بجائے ایرانی فکرکوفروغ دینے کاالزام بھی عایدکیا گیاہے۔

پاسداران انقلاب کے ترجمان مجلّے ''پیام انقلاب'' میں ''کیا پارلیمان کو ملکی امورمیں مرکزی حیثیت حاصل ہے یا نہیں؟'' کے عنوان سے مضمون شائع ہوا ہے۔

جس میں کہا گیا ہے کہ کیااعلیٰ عہدے پرفائزہونے سے حکومت قانون سے ماورا جو بھی اقدام کرے،اس کاکوئی جوازپیش کیا جاسکتاہے''۔

پاسداران انقلاب کی عام مسلح افواج کے علاوہ اپنی بحریہ،فضائیہ ہےاورکمان کااپنا ایک ڈھانچا ہے۔

اس کے علاوہ پیراملٹری باسیج ملیشیا بھی اس کے ماتحت ہے۔

اس نے گذشتہ سال جون میں صدارتی انتخابات کے بعدملک بھرمیں حکومت مخالف مظاہروں اورافراتفری کوکچلنے میں اہم کرداراداکیا تھا۔

لیکن ''پیام انقلاب'' نے ایرانی صدرپرتنقید کے معاملے میں عدلیہ اورشیعہ آخوند دین کی ہاں میں ہاں ملائی ہے۔

احمدی نژادکے پارلیمان کے بارے میں بیان پریہ کڑی تنقید ہے۔

اوربعض ناقدین کاکہنا ہے کہ ایرانی صدرکا موقف خمینی کے موقف سے متصادم ہے۔

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر