سه‌شنبه، آبان ۲۵، ۱۳۸۹

سنی علما پردباؤکا تسلسل، قاضی کردستان کاپاسپورٹ ضبط


سنندج(ناجی کرد) کردستان کے نامور عالم دین اور قاضی ’کاک حسن امینی‘ کاپاسپورٹ، ذاتی سامان اور کتابیں متحدہ عرب امارات سے واپسی کے بعد ضبط کردیے گئے۔
کرد ذرائع کے مطابق کچھ عرصے قبل ’’حاکم شرع کردستان‘‘ اور "اسلامی تحریک مکتب قرآن کردستان‘‘ کے مرکزی رہنما ملاحسن امینی اور دینی مدرسہ’’امام بخاری رحمہ اللہ‘‘ کے مدرس ملاہاشم حسین پناہی دبی (عرب امارات) چلے گئے تھے.

جہاں ایران واپس ہوتے ہی 13 نومبر بروز ہفتے کو ان کی ذاتی اشیاء بشمول پاسپورٹ کو سیکورٹی اہلکاروں نے اپنے قبضے میں لیا۔

کہاجاتا ہے ممتاز کرد علمائے کرام کو کئی گھنٹوں تک حراست میں رکھاگیا۔

اس سے پہلے تہران کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر بلوچستان سے تعلق رکھنے والے بعض علمائے کرام کو باہر ملک جانے سے روک دیاگیا تھا.

جن میں دارالعلوم زاہدان کے استاذ الحدیث و ناظم تعلیمات مولانا عبدالغنی بدریِ، ڈاکٹر عبیداللہ بادپا اور مدینہ العلوم خاش کے مہتمم مولانا محمدعثمان قلندرزی کے نام شامل ہیں۔

جبکہ خطیب اہل سنت زاہدان اور سرپرست شورائے اتحاد مدارس اہل سنت مولانا عبدالحمید اور ان کے دو داماد حاج عبدالرحیم اور حافظ اسماعیل کے پاسپورٹ چند مہینے قبل ضبط کردیے گئے تهے۔

حاجی عبدالرحیم شہ بخش اور حافظ اسماعیل ملازہی ایک مہینے سے زائد عرصے سے قید میں ہیں۔

مبصرین کاخیال ہے کرد علمائے کرام کے باہر ملک اسفار پر حکومتی پابندی ’سنی علمائے کرام‘ پر بڑھتے دباؤ کا تسلسل ہے جس میں حالیہ مہینوں میں شدت آئی ہے۔

ایرانی اہل سنت کے رہ نماؤں نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اہل سنت پر بڑھتے دباؤ کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

مولانا عبدالحمید نے ایک خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا ان واقعات سے باہر ملک میں منفی تاثر پھیلتاہے۔

سب کو معلوم ہوتا ہے کہ ایرانی سنی علما کو اسلامی کانفرنسز میں شرکت کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔’’

مکتب قرآن کردستان‘‘ کی آفیشل ویب سائٹ (اسلام کرد) نے اسی حوالے سے لکھا ہے:

یہ بات واضح ہے کہ ایسے اقدامات ایک طرف سے سنی شہریوں کے مسلمہ اور قانونی و ابتدائی حقوق کیخلاف ہیں، دوسری جانب سنی علماء پر پابندیاں لگانے سے صرف اور صرف حکومت کی بدنامی ہوگی۔‘‘

اب دیکھنا یہ ہے کہ ایرانی اہل سنت پر بڑھتے ہوئے دباؤ کا تسلسل کب تک اور کس حدتک جاری رہے گا؟

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر