یکشنبه، آبان ۳۰، ۱۳۸۹

حدیث


رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے سنئے !
عن ابن عمر رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذا تبایعتم بالعینة ‘ واخذتم اذنَاب البقر ‘ ورضیتم بالزرع ‘ و ترکتھمالجہاد ‘ سلّطَ اللہ علیکم ذلاً ‘ لا ینزعہ حتی ترجعوا الی دینکم
جب تم عینہ ( سود کی ایک حیلہ والی قسم ) کا کاروبار کرو گے ‘

بیلوں کی دمیں پکڑلو گے اورکھیتی باڑی پر ہی خوش ہو جاو گے اور جہاد چھوڑ دو گے.

تو اللہ تم پر ذلت کو مسلط کردے گا اور اسے نہیں ہٹائے گا حتیٰ کہ تم اپنے دین کی جانب پلٹ او -
اسلام یہ چاہتا ہے کہ مومن دنیا بھی کمائے اور جہاد بھی کرے.

مگر جب وہ جہاد چھوڑ دے اور دنیا کا ہی ہو کر رہ جائے تو پھر ایسے مومنوں پرذلت مسلط ہوگی.

اور اس سے نکلنے کا ایک ہی طریقہ ہے اووہ جہاد ہے -

یہاں یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ اس حدیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد کو دین کہا ہے - کس قدر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبنی بر حقیقت اور قابل غور ہے کہ جب ذلت مسلط ہو جائے گی ‘ کافروں کا غلبہ ہو جائے گا تو بھلا دین کہا ں رہ جائے گا .

پھر تو اگر نہیں مانتے ہوتو ایران کے شہر زابل میں شیعہ کافروں نے سنی لوگوں کا مسجد اور قرآن پاک شہید کیا۔

اور تہران میں سنیوں کو نماز ادا کرنے کے لیے مسجد بنانے نہیں چھوڑتے ہیں۔

اور سنی علماء کو بغیر جرم کے جیل میں بند کرتے ہیں۔ اور سنی بلوچوں کو آے روز پھانسی دیتے ہیں۔

یعنی جہاد چھوڑا تو سارا دین مشرک و کفار کے ہتھے چڑھ گیا اور مسلمان ذلیل ہو گئے۔

اب اس دین کے حصول اور عزت کا ایک ہی طریق ہے اوروہ جہاد ہے -

دین ملے گا تو اسی راستے سے ملے گا یہی وجہ ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد کو دین قرار دیا ہے۔

دالبندین آنلاین

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر