شنبه، آبان ۲۹، ۱۳۸۹

شیعہ شیطان کی نسل


زہر آلود فضائیں ، یہ ہوائیں مسموم ۔

خون بہاتے ہوئے یہ وحشی درندوں کے ہجوم ۔

جانے کتنوں کے ابھی اور کٹیں گے حلقوم ۔

کتنے بارود کے شعلوں میں جلیں گے معصوم ۔

کون سا شہر نشانے پہ ہے اب کیا معلوم؟

دھرم کے کیسے خداجانے نگہان ہیں یہ ۔

یہ نہ سنی نہ مسلم،نہ مسلمان ہیں یہ ۔

کون پاگل انہیں کہہ دے گا انسان ہیں یہ ۔

یہ تو قاتل ہیں،جلادہیں ،شیطان ہیں یہ ۔

کب تلک ڈھائیں گے یہ ظلم و ستم کیا معلوم؟

قوم انسان میں ہی پیدا یہ کیوں حیوان ہوئے۔

جن سے شیطان بھی پناہ مانگے وہ شیطان ہوئے۔

جن سے ہر قوم کے انسان ، پشیمان ہوئے۔

جن سے بدنام جہاں بھر میں انسان ہوئے۔

کتنے گھر اور اُجڑنے ہیں ابھی کیا معلوم۔

ابو حضرت عمر بلوچ

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر