سه‌شنبه، آبان ۱۱، ۱۳۸۹

شہید ملا داد اللہ کون تھے


شہید ملا داد اللہ افغانستان کے سابق حکمران طالبان کی دس رکنی مجلس شوری کے سب سے نمایاں رکن مانے جاتے ہیں۔
شہید ملا داد اللہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ طالبان رہنما مجاہد ملا محمد عمر کے ملڑی چیف تھے۔

اور ان کا شمارمجاہد ملا محمد عمر کے انتہائی قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا۔
شہید ملا داد اللہ اس وقت اخباروں کی شہ سرخیوں میں آئے جب انہوں نے اعلان کیا۔

کہ پیغمبر اسلام کے کارٹون بنانے والوں کو قتل کرنے والے کو ایک سو کلو گرام سونا انعام کے طور پر پیش کریں گے۔
افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی کے بارے میںشہید ملا داد اللہ نے کہا تھا۔

کہ’ کافر‘ فدای حملہ آوروں کا راستہ نہیں روک سکتے۔

اور وہ امریکی اور ان کے حمایتوں کے خلاف اپنا جہاد جاری رکھیں گے۔
شہید ملا داد اللہ نے ایک موقع پر کہا تھا کہ افغانستان میں طالبان طیاروں کو گرانے کے لیے ایک نیا ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔
سن دو ہزارایک میں طالبان کی حکومت گرنے کے وقت شہید ملا داد اللہ شمالی افغانستان میں تھے۔

اور قندوز میں ایک ہزار طالبان جنجگجوؤں کے ساتھ گھیرے میں لے لیے گئے۔
اطلاعات کے مطابق جب شہید ملا داد اللہ شمالی اتحاد کے فوجی دستوں کے گھیرے میں آ گئے۔

توشہید ملا داد اللہ نے ہتھیار پھینکنے سے انکار کر دیا لیکن وہ وہاں سے غائب ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
سن دوہزار تین میں سامنے والی اطلاعات کے مطابق شہید ملا داد اللہ کو پاکستان میں دیکھا گیا۔

جہاں وہ افغانستان میں جنگ کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے لوگوں کو قائل کر رہے تھے۔
شہید ملا داد اللہ کا نام ان طالبان رہنماؤں میں شامل تھا جنہیں افغانستان کی حکومت نے پاکستان سے واپس لانے کے لیے کہا تھا۔
سن دو ہزار تین میں طالبان کے رہمنا مجاہد ملا محمد عمر نے شہید ملا داد اللہ کو طالبان مجلس شوری میں شامل کرنے کا اعلان کیا۔

خیال کیا جاتا تھا کہ شہید ملا داد اللہ اورزگان علاقے میں طالبان کے رہنما تھے۔ اور آخر میں ھلمند کے علاقے میں شہید ملا داداللہ کو شہادت نصیب ہوا

ابوملا داداللہ بلوچ

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر