شنبه، اسفند ۰۸، ۱۳۸۸

کرک: پولیس افسر کی لاش برآمد


صوبہ سرحد کے ضلع ہنگو میں پولیس افسر کی لاش ضلع کرک میں ایک نالے سے ملی ہے، جنہیں فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا ہے۔پولیس افسر سنیچر کی شام تختے نصرتی جاتے ہوئے راستے میں لاپتہ ہوگئے تھے۔
پولیس اہلکار حبیب الرحمنٰ نے بی بی سی کو بتایا کہ اتوار کی صُبح ضلع کرک کی تحصیل تختے نصرتی کے علاقے سر قلعہ الغڑئی کے قریب پولیس افسر محمد نافیل کی لاش ایک نالے سے ملی ہے۔جنہیں فائرنگ کر کے ہلاک کیاگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ لاش پر تشدد کے کئی نشانات بھی تھے جس کی وجہ سے بہت مُشکل سے ان کی شناخت ہوئی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ محمد نافیل ضلع ہنگو کے علاقے دوبہ میں ایک تفتیشی افسر تھے اور چند دن پہلے چُھٹی پر ضلع کرک گئے تھے۔پولیس کے مطابق محمد نافیل گزشتہ شام اپنے گھر بگورہ کے علاقے سے تختے نصرتی کے لیے روانہ ہوگئے تھے اور گھر میں یہ بتایاگیا تھا کہ وہ کسی کے فاتحہ خوانی کے لیے تختے نصرتی جا رہے ہیں۔لیکن یہ نہیں بتایا تھا کہ کسی کے فاتحہ خوانی کے لیے جا رہے تھے۔پولیس کا کہنا ہے محمد نافیل کی کسی سے دُشمنی نہیں تھی۔
یاد رہے کہ ضلع ہنگو کا علاقے دوبہ قبائلی علاقے اورکزئی ایجنسی کے سرحد پر واقع ہے۔جہاں مقامی طالبان کے کئی جنگجوؤں زیر حراست ہیں اور دوبہ تھانے پر بھی کئی بار مقامی شدت پسندوں نے حملے بھی کیے ہیں۔جس میں سکیورٹی فورسز کے علاوہ عام شہری بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔

کرک میں پولیس تھانے پر خودکش حملہ


شمال مغربی ضلع کر ک میں ہفتہ کی صبح ایک پولیس تھانے پر ہونے والے خود کش حملے میں دو اہلکار اور ایک بچہ ہلاک جبکہ کم از کم 23 افراد زخمی ہوگئے۔
مقامی حکام نے بتایا کہ خودکش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی پولیس تھانے کے اگلے حصے سے ٹکرا دی اور زوردار دھماکے میں عمارت سے ملحقہ مسجد بھی مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔
ڈی سی او کرک اجمل خٹک نے بتایا کہ زخمی ہونے والے تمام افراد پولیس اہلکار ہیں جنہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کرک میں عمومی طور پر عسکریت پسندوں کی سرگرمیاں نا ہونے کے برابر ہیں اور حملہ آور عین ممکن ہے قریبی ضلع بنوں سے آیا ہو جہاں اس طرح کے حملے ہو تے رہے ہیں۔

کافر کافر شحیہ کافر جونہ مانے وہ بھی کافر


جب تصویرامیرصاحب کادیکھتاھوںتودل خفالگتی ہے

جب سانس لیتا ھوں تودل کی ‍زخموں کوھوالگتی ہے

دعا

اےمیرے مولااےمیرےپروردگار اےمیرے خالق تواپنے کرم سےمیرے امیرصاحب کوآزاد کر کے لا

اےمیرے رب میں اپنے امیر صاحب کو آپ ھی سے مانگتا ھوں ھمیں کوی اور خالق نیہں صرف توھی خالق ھے اےاللہ دشمن کی زنجیروں سے میرے امیر صاحب کوآزادکر اے اللہ آپ بادشاھوں کابادشاہ ہے اے اللہ آپ اپنی اس نام کی برکت سے جوآپ خود حانتا ہے اور کوہی بھی

نہیں جانتا اے اللہ ہم تیرے در کے غلام ہے تیرے درکے فقیر ہیں اے اللہ ہم تیرے نبی کی آمتی ہیں آپا اپنے نبی کی دعاوں کی برکت سے اے میرے مولا امیر صاحب کو آزاد کر میں اپنے تمام سنی بہین بھاہیوں سے درخواست کرتا ھوں کہ اس امیر مجاھدحنداللہ کے لہے دعا کریں

اسلام کی جہاد صرف امیر عبدالمالک جان کی زندانی سے ختم نہیں ھوتی جب آنحضرت محمد [ص' اس دنیا سے رخصت کرگہے تو یہ جہاد صحابہ [رضی۔۔۔۔ نے جاری رکھا پھر صحابہ اس دنیا سے سب رخصت کر گہے تو اس جہاد کا سلسلہ ابھی تک جاری ہیں اور قیامت تک جاری رہے گا انشااللہ ‌‌‌‎دالبندین آنلاین








ایران خوشفیمی میں نہ رہے


کلنٹن، اسرائیلی وزیرِ دفاع کی ایران کے خلاف پابندیوں پر گفتگو


امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن نے جمعے کے روز اسرائیلی وزیرِ دفاع ایہود بارک سے ملاقات کی ، اور ایران کے خلاف قدغنیں لگانے کے معاملے کوآگے بڑھانے کا وعدہ کیا۔کلنٹن نے کہا کہ جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے (آئی اے اِی اے) کی حالیہ رپورٹ میں پہلی باریہ تسلیم کیا گیا ہے کہ ہو سکتا ہے ایران جوہری ہتھیاروں کے پروگرام پر کام کر رہا ہو۔ اُن کے بقول: ‘ایران اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کررہا۔’ اُنھوں نے مزید کہا کہ امریکہ اِس مسئلے کا پُر امن حل چاہتا ہے۔ایران کا کہنا ہے کہ اُس کا جوہری پروگرام پُر امن مقاصد کے لیے ہے۔مسٹر بارک نے ایران کے خلاف مؤثر پابندیاں لگانے کا مطالبہ کیا۔ ‘واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ فار نیئر ایسٹ پالیسی’ میں تقریر کرتے ہوئے اُنھوں نے اِس رائے کا اظہار کیا کہ ایران، اسرائیل کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کرنے سے ہچکچائے گا۔ایسو شی ایٹڈ پریس نے اسرائیل کے وزیرِ دفاع سے یہ بات منسوب کی ہے کہ ایران ’بخوبی آگاہ ہے کہ اِس کا نتیجہ کیا نکلے گا۔’کلنٹن نے کہا کہ امریکہ، اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے مابین ‘معنی خیز مذاکرات’ دوبارہ شروع کرانے کا عزم کیے ہوئےہے۔

جمعه، اسفند ۰۷، ۱۳۸۸

ایرانی ملّا کا مزید لوگوں کو پھانسیاں دینے کا مطالبہ


ایران میں ایک با اختیار اور سخت گیر پالیسیوں کے حامی عالم نے کہا ہے حزبِ اختلاف سے وابستہ مزید احتجاجی مظاہرین کو تختہ دار پر لٹکا دینا چاہئیے۔آیت اللہ احمد جنّتی نے تہران میں جمعے کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے عدلیہ کے اُن حکام کی تعریف کی، جن کے فیصلے کے مطابق ایک دن پہلے دو سیاسی مخالفین کو موت کی سزادی گئى تھی۔ انہوں نے عہدے داروں پر زور دیا کہ وہ نظریاتی مخالفین کو اُس وقت تک موت کی سزائیں سُناتے رہیں، جب تک حزبِ اختلاف کے احتجاجی مظاہرے بند نہ ہو جائیں۔جنّتی ایران کے با اختیار ادارے شُورائے نگہبان کے سر براہ اور ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کے حامی ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ ایران نے گذشتہ جون میں دوسری معیاد کے لیے صدر احمدی نژاد کے الیکشن کے بعد ہونے والے احتجاجی مظاہروں کو برداشت کر کے غلطی کی تھی۔اور اُن لوگوں کے لیے اب رحم دلی کی کوئى گنجائش نہیں ہے۔امریکہ نے جمعرات کے روز دو آدمیوں کو پھانسی دیے جانے کے واقعے پر ایران کی شدید مذمّت کی تھی۔وائٹ ہاؤس کے ترجمان بِل برٹن نے موت کی ان سزاؤں کو قتل قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران، پُر امن مخالفین کو غیر منصفانہ اور ظالمانہ طریقوں سے کچلنے کی کارروائیوں میں ایک نئے ”پست مقام“ تک پہنچ گیا ہے۔ترجمان نے یہ بھی کہا تھا کہ اس قسم کی کارروائیاں ایران کے لیے احترام پیدا کرنے کی بجائے اُسے دنیا میں مزید الگ تھلگ کر دیں گی۔ایران کے سر کاری ذرائع ابلاغ نے گذشتہ روز کہا تھا کہ محمد رضا علی زمانی اور عرش رحمانی پور کو جمعرات کے روز پھانسی دے دی گئى۔ یہ پچھلے سال دوسری معیادِ صدارت کے لیے صدر محمود احمدی نژاد کے متنازع الیکشن کے بعد بھڑک اُٹھنے والے ہنگاموں کے بعد سے ایرانی حکومت کے نظریاتی مخالفین کے لیے پہلی سزائے موت ہے جس کی اطلاع دی گئى ہے۔انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ان دونوں مخالفین کو جون کے الیکشن سے پہلے گرفتار کیا گیا تھا اور بظاہر ان کا احتجاجی مظاہروں کے ساتھ کوئى تعلق نہیں تھا۔ لیکن تہران کے سرکاری وکیلِ استغاثہ عباس جعفری دولت آبادی نے کہا ہے کہ ان آدمیوں نے قتل کرنے، بموں سے حملے کرنے اور بادشاہت کی حامی تنظیم ایران کی سلطنت مجلس کا رُکن ہونے کا اعتراف کر لیا تھا۔ ایرانی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ الیکشن کے بعد احتجاجی مظاہروں میں حصّہ لینے والے لوگوں کے ایک نئے گروپ پر آنے والے دِنوں میں مقدمہ شروع ہو جائے گا۔ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ مقدمہ کتنے لوگوں کے خلاف چلایا جائے گا۔ایران پہلے ہی ہنگامہ کرنے کے الزام میں 80 سے زیادہ لوگوں کو کئى ماہ سے لے کر 15 سال تک قید کی سزائیں سنا چکا ہے۔

امریکہ کی جانب سےایران کے یورینیم پلانٹ کے نئے منصوبے کی مذمّت


امریکہ نے ایران کے اس اعلان کی مذمّت کی ہے کہ وہ جلد ہی یورینیم افزودہ کرنے کے دو نئے کارخانوں کی تعمیر کے لیے کام شروع کردے گا۔محکمہ خارجہ کے ترجمان پی جے کراؤ لی نے کہا ہے کہ ایران کا فیصلہ، جس کا پیر کے دن اعلان کیا گیاہے، افسوس ناک ہے ۔ لیکن یہ ایٹمی توانائى کی بین الاقوامی ایجنسی کے ساتھ تعاون کے ساتھ اور تعمیری طریقے سے کام کرنے سے تہران کے انکار کی ایک اور شہادت ہے۔امریکی ترجمان نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی تائید کا حامل وہ مجوزہ سمجھوتا ابھی تک میسّر ہے ، جس میں ایران سے کہا گیا ہے کہ وہ یورینیم کو مزید افزودہ کرنے کے لیے بیرونِ ملک بھیج دے۔ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق، ایران کے جوہری پروگرام کے سربراہ علی اکبر صالحی نے کہا ہے کہ یورینیم کو افزودہ کرنے والے دو نئے کارخانوں کی تعمیر اسی سال شروع ہوجانی چاہئیے۔اور یہ کہ یہ کارخانے پہاڑوں کے اندر چُھپے ہوئے ہوں گے۔صالحی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ مجوزہ تعمیر ان کارخانوں کو کسی بھی حملے سے محفوظ رکھے گی۔

ایران کے خلاف قدغنیں، کوئی گنجائش باقی نہیں رہی: کلنٹن


امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن نے کہا ہے کہ ایران کی جوہری سرگرمیوں کے باعث بین الاقوامی برادری کے پاس ایران کے خلاف نئی پابندیاں لگانے کے سوا کوئی اور گنجائش باقی نہیں رہی۔

ہلری کلنٹن نے بدھ کے روز کہا ہے کہ ایران کے پاسدارانِ انقلاب کے خلاف قدغنیں وضع کرنے کی غرض سے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں سرگرمی سے مذاکرات جاری ہیں۔

اِس سے پیشتر اِسی ماہ امریکہ پاسدارانِ انقلاب کے خلاف یک طرفہ طور پر پابند یاں لگانے کا اعلان کر چکا ہے۔ امریکہ کا کہنا تھا کہ یہ فوجی دستہ جوہری ہتھیاربنانے کی ایرانی کوششوں میں مددگار ہے۔
کلنٹن نے یہ بات بدھ کے روزواشنگٹن میں سینیٹ کی ایک کمیٹی کے سامنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہی۔

وزیرِ خارجہ نے کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری تسلیم کرنے لگی ہے کہ ایران کے رویے میں تبدیلی لانے کے لیے مزید پابندیاں لگانے کی ضرورت ہے۔

اسرائیل ایران پرسخت پابندیاں لگوانے کے لئے کوشاں


اسرائیل نے ایران کے خلاف اس کے جوہری تنازعے پر''اپاہج''کردینے والی پابندیاں لگانے کے لئے کوششیں تیزکردی ہیں جبکہ امریکا کا کہنا ہے کہ وہ پابندیوں کے ذریعے ایرانی عوام کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا. اسرائیلی وزیردفاع ایہود باراک کے ترجمان نے ان کے ایک بیان کے حوالے سے کہا ہے کہ ''ایران نہ صرف اسرائیل کے لئے مسئلہ ہے بلکہ یہ پوری دنیا کے لئے بھی مسئلہ ہے.اس مرحلے یہ بات بہت اہم ہے کہ ایران کے خلاف اس کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی جانب پیش رفت سے روکنے کے لئے سخت پابندیاں عاید کی جائیں''.انہوں نے یہ بات پینٹاگان میں امریکی وزیردفاع رابرٹ گیٹس سے ایک ملاقات کے دوران کہی ہے. لیکن دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان پی جے کراٶلے نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ''ہماراہرگزبھی یہ ارادہ نہیں کہ ہم ایران پرسخت پابندیاں عاید کریں جن کے ایرانی عوام پرنمایاں طور پراثرات مرتب ہوں بلکہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ ایسے طریقے اختیار کئے جائیں جن کے تحت ایرانی حکومت پر تو دباٶ ڈالا جائے لیکن ایرانی عوام کا تحفظ کیا جائے''. ایک اور امریکی عہدے دار کا اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پرکہنا ہے کہ واشنگٹن کو اس بات پر تشویش ہے کہ ایران کے خلاف سخت پابندیاں عاید کرنے کا ردعمل بھی ہوسکتا ہے اور ایرانی سخت گیراپوزیشن کے حامیوں کے خلاف کریک ڈاٶن کرسکتے ہیں جبکہ اقتصادی صورت حال سنگین ہونے سے ایک عام ایرانی کی مشکلات میں اضافہ ہوسکتا ہے اوروہ تہران حکومت کے بجائے امریکا کے خلاف ہوسکتے ہیں.درایں اثناء اسرائیل کے ایک سنئیروزیرنے جمعہ کے روزبیجنگ میں چینی حکام سے ملاقات کی ہے جس میں اطلاعات کے مطابق ایران کے خلاف سخت پابندیاں عاید کرنے کے حوالے سےچین کی حمایت حاصل کرنے کی غرض سے بات چیت کی گئی ہے. اسرائیلی ذرائع کے مطابق تزویراتی امور کے وزیر موشے یالون نے بیجنگ میں چین کے سٹیٹ کونسلر دائی بنگ گو سے ملاقات کی ہے اور ان سے دوطرفہ تعلقات اورایران کی صورت حال سمیت باہمی دلچسپی کے علاقائی اوربین الاقوامی امورپر بات چیت کی ہے. واضح رہے کہ چین پر مغربی ممالک کی جانب سے یہ دباٶ ڈالا جارہا ہے کہ وہ ایران کے خلاف سخت پابندیاں عاید کرنے کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قراردادکی حمایت کرے جبکہ چین ایران کے خلاف سخت پابندیوں عاید کرنے کے حوالے سے تردد کا شکار ہے اور اس کا کہنا ہے ہے کہ ایران کے جوہری تنازعے کو اب بھی بات چیت کے ذریعے طے کیا جاسکتا ہے.

رکشے میں بچے کا جنم


صدر آصف علی زرداری کے دورہ کوئٹہ کے موقع پر پولیس نے سخت حفاظتی انتطامات کرتے ہوئے کوئٹہ شہر کی تمام اہم شاہراہوں کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دی جس کی وجہ سے ہسپتال جانے کے لیے راستہ نہ ملنے پر ایک غریب خاتون نے اپنے بچے کو رکشے میں ہی جنم دیا۔ وزیرِ اعلی بلوچستان نے اس واقعہ کا نوٹس لیا ہے اور پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے۔
بی بی سی اردو ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے مذکورہ خاتون کے بھائی یاسین نے بتایا ہے کہ انہوں نے پولیس اہلکاروں کی بہت منت سماجت کی اور کہا کہ ان کی بہن کی حالت بہت خراب ہے۔ پولیس نے کہا کہ جب زرداری صاحب گذر جاۓ تب آپ لوگوں کو ہسپتال جانے کی اجازت دی جائے گی اور کئی گھنٹےتک سڑک پر انتظار کے بعد پولیس کی ایک گاڑی آئی اور کہا کہ آپ لوگ اس گاڑی میں ہسپتال چلے جاؤ۔ مگر اس وقت رکشے میں بچے کی ولادت ہو چکی تھی۔
جمعرات کے صدر مملکت آصف علی زرداری کے دورہ کوئٹہ کے موقع پر صوبائی حکومت نے سخت حفاظتی انتظامات کیے تھے۔ ائیرپورٹ سے لے کر کوئٹہ شہر تک کے تمام بڑی اور اہم شاہراہوں کو ٹریفک اور عام لوگوں کی آمد رفت کے لیے مکمل طور پر بند کیا گیا تھا۔
دوسری جانب وزیرِ اعلی بلوچستان نواب اسلم رئیسانی نے اس واقع کا سختی سے نوٹس لیا ہے اور غفلت برتنے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کا حکم دیا ہے لیکن کوئٹہ کے شہریوں نے وی آئی پیز موومنٹ کے دوران خاتون کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ایک شہری نظام احمد نے کہا کہ ’جب ہمارے حکمران یہاں آتے ہیں تو ہمارے لیے وبال جان بن جاتے ہیں، تمام دکانوں اور راستوں کو بند کردیا جاتا ہے اس دوران پولیس کا عوام کے ساتھ رویہ انتہائی ہتک آمیز ہو جاتا ہے۔ وزیر اعلی بلوچستان کو چاہیئے کہ عوام کی بے عزتی کرنے والے پولیس اہلکاروں نے خلاف کارروائی کریں۔‘
خیال رہے کہ گذشتہ چند سالوں سے بلوچستان میں جاری کشیدگی کے باعث جب بھی کوئی وی آئی پی موومنٹ کوئٹہ میں ہوتی ہے توائیر پورٹ سے لیکر کوئٹہ تک کی تمام سڑکیں عوام کے لیے بند کردی جاتی ہیں اور ان سڑکوں کی دکانیں اور مارکٹیں بھی بند ہوجاتی ہیں جس کے باعث ان سڑکوں پر چلنے والی ٹریفک کوئٹہ شہر کی دوسری چھوٹی سڑکوں پر آ جاتی ہے، اس طرح سارا دن شہر بھر میں ٹریفک جام رہتی ہے جس کے باعث عام لوگوں کی معمول کی زندگی سخت متاثر ہوتی ہے۔

فورسز کی کارروائی پر احتجاج


صوبہ سرحد کے ضلع چارسدہ میں پولیس کے مطابق سکیورٹی فورسز کی ایک کارروائی میں چار افراد ہلاک جبکہ ایک خاتون سمیت سکیورٹی فورسز کے تین اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔ تاہم علاقے کے لوگوں نے الزام عائد کیا ہے ہلاک شدگان کا شدت پسندی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
چارسدہ پولیس کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات تھانہ عمرزئی کے علاقے نشان آباد میں سکیورٹی فورسز نے واحد باچا کے گھر پر چھاپہ مار کارروائی کی۔اہلکار کے مطابق کارروائی کے دوران مخالف سمیت سے سکیورٹی فورسز پر فائرنگ کی گئی جس کے نتیجہ میں سکیورٹی فورسز کے تین اہلکار زخمی ہوگئے۔ سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی کے دوران چار افراد مارے گئے۔
پولیس اہلکار کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں دو بھائی مجاہد باچا؛ ظاہر باچا اور باپ؛ بیٹا جان باچا اور طیب باچا شامل ہیں جبکہ جان باچا کی بیوی شدید زخمی ہوگئیں جن کو سول ہسپتال چارسدہ منتقل کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کارروائی میں پولیس کے اہلکار شامل نہیں تھے۔
تاہم اس واقعہ کے خلاف جمعہ کی صبح عمرزئی میں سینکڑوں لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کیااور کئی گھنٹوں تک چارسدہ جانے والی سڑک کو بند رکھا اور سکیورٹی فورسز کے خلاف نعرے بازی کی۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہلاک شدگان کا شدت پسندی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
مظاہرے میں شامل سابقہ ایم پی اے عالمزیب کے بھائی خورشید نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہلاک ہونے والے افراد نہ شدت پسند تھے اورنہ شدت پسندوں سے ان کا کوئی تعلق رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہلاک ہونے چاروں افراد کا تعلق قبیلہ پیران سے ہے اور علاقے میں کھیتی باڑی کا کام کرتے تھے۔
عالمزیب کا کہنا تھا کہ کارروائی کے دوران سکیورٹی فورسز نے تین افراد کو گرفتار بھی کیا ہے۔
یادرہے کہ ضلع چارسدہ میں کئی بار سکیورٹی فورسز اور سیاسی لوگوں پر خودکش اور بم حملے ہوچکے ہیں جس میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے علاوہ درجنوں عام شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

سوئٹزر لینڈ کےخلاف’جہاد‘ کی اپیل


لیبیا اور سوئٹزر لینڈ کے درمیان سفارتی رسا کشا جاری ہے اور لیبیا کے صدر کرنل معمر قذافی نے سوئٹزر لینڈ کے خلاف جہاد شروع کرنے کی اپیل کی ہے۔
مسٹر قذافی نے سوئٹزر لینڈ میں مسجد کے میناروں کی تعمیر پر عائد پابندی کے پر سخت نکتہ چینی کی ہے اور مسلمانوں سے کہا ہے کہ وہ سوئٹزر لینڈ کا بائیکاٹ کریں۔
عید میلاد النبی کے موقع پر اپنے خطاب میں انہوں نے کہا ’آئیے ہم سوئٹزر لینڈ، یہودیوں اور بیرونی قابضوں کے خلاف جہاد شروع کریں۔دنیا میں کہیں بھی سوئٹزر لینڈ کے لیے مسلمان کا کام کرنا اسلام سے انحراف کے مترادف ہے، یہ اللہ، قرآن اور محمد کی تعلیقات کے منافی ہے۔‘
سوئٹزر لینڈ میں گزشتہ برس ایک ریفرنڈم میں ستاون فیصد لوگوں نے مینار کی تعمیر پر آئینی پابندی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ اس پابندی کے خلاف یوروپ کی انسانی حقوق کی عدالت میں ایک اپیل دائر کی گئی ہے۔
آئے ہم سوئزر لینڈ، یہودیوں اور بیرونی قابضوں کے خلاف جہاد شروع کریں۔دنیا میں کہیں بھی سوئزر لینڈ کے لیے مسلمان کا کام کرنا اسلام سے انحراف کے مترادف ہے، یہ اللہ، قرآن اور محمد کی تعلیقات کے منافی ہے۔
کرنل معمر قذافی
لیکن لیبیا اور سوئٹزر لینڈ میں سفارتی تلخی اس وقت شروع ہوئی جب دو ہزار آٹھ میں کرنل معمر قذافی نے بیٹے کو دو ملازموں کے ساتھ بد سلوکی کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔
اس ماہ کے اوائل میں لیبیا نے کئی یوروپی ممالک کو ویزا جاری کرنے سے منع کردیا تھا جس پر کئی ممالک نے نکتہ چینی بھی کی تھی۔
لیبیا نے یہ قدم سوئٹزر لینڈ کی اس کارروائی کے جواب میں اٹھایا تھا جس میں سوئٹزر لینڈ نے تقریبا دو سو لیبیائی شہریوں کو بلیک لسٹ کر دیا تھا اور سوئٹزر لینڈ میں ان کے داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ اطلاعات کے مطابق اس فہرست میں خود مسٹر قذافی اور ان کے خاندان کے بیشتے لوگ شامل ہیں۔
جوابی کارروائی کرتے ہوئے لیبیا نے تیل کی سپلائی بند کری تھی، بینک سے کروڑوں ڈالر نکالنے شروع کر دیے تھے اور سوئٹزر لینڈ کے شہریوں کو ویزا دینا بند کردیا تھا۔

حرم ابراہیمی کو اسرائیلی تاریخی ورثہ قرار دینے کے فیصلے کے خلاف


مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں واقع مسجد ابراہیمی کو اسرائیلی تاریخی ورثہ قرار دینے کے اعلان کے بعد فلسطینی نوجوانوں اور اسرائیلی شہریوں کے درمیان جھڑپوں کا آغاز ہو گیا۔ مقبوضہ علاقوں سے ملنے والے اطلاعات کے مطابق ایک سو سے زائد مظاہرین نے مسجد ابراہیمی کا محاصرہ کرنے والے صہیونی فوجیوں پر پتھراو کیا جس کے جواب میں اسرائیلیوں فوجیوں نے اشک آور گیس اور ربڑ کی گولیاں فائر کیں۔ اس موقع پر مظاہرہ کرنے والے چار افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔اسرائیلی فوج کی خاتون ترجمان نے اعلان کیا کہ الخلیل کی متعدد کالونیوں سے اجتجاجی جلوس بغیر اجازت نکالے گئے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مظاہرین نے سڑکوں پر ٹائر جلائے اور انہیں منشتر کرنے کے لئے تعنیات کردہ فوجی دستوں پر بعض مظاہرین نے پتھروں اور پٹرول بموں سے حملہ کیا۔الخلیل شہر میں حالیہ گشیدگی اس وقت عروج کو پہنچی کہ جب فلسطینی مسلمان سولہ برس قبل انتہا پسند یہودی باروخ گولڈ اسٹائن کے ہاتھوں مسجد ابراہیمی میں ستر سے زائد نمازیوں کی دوران نماز شہادت کے دلخراش واقعے کی سولہویں برسی منا رہے ہیں۔اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے مسجد ابراہیمی اور قبر راحیل کو اسرائیل کے تاریخی ورثے کی فہرست میں شامل کرنے کے اعلان کے بعد سے الخلیل میں وقفے وقفے سے اسرائیلی فوج اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپیں ہو رہی ہیں۔حالات کو معمول پر لانے کی کوشش کے ضمن میں نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ حرم ابراہیمی اور قبر راحیل کا اسٹیٹس کبھی تبدیل نہیں کیا جائے گا۔ فلسطینی اتھارٹی اور حماس کے زیر نگین غزہ میں اسماعیل ھنیہ کی حکومت نے اسرائیلی اعلان کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے مقبوضہ علاقوں میں مقدسات کے دفاع کے لئے انتفاضہ شروع کرنے کی کال دی ہے۔ دنیا بھر میں اسرائیلی اعلان کی مذمت کی جا رہی ہے۔ جمعرات کو امریکا نے بھی ان "اشتعال انگیز" کارروائیوں کے بارے میں یہ کہتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ "اس سے فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ ادھر اسرائیل سے امن معاہدوں کے بعد سفارتی تعلقات قائم کرنے والے عرب ممالک مصر اور اردن نے بھی اسرائیلی فیصلے پر احتجاج کیا ہے۔واضح رہے کہ قبر راحیل القدس کے قریب بیت لحم شہر کے دروازے اور مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں حرم ابراہیمی کے قریب واقع ہے۔ الخلیل مغربی کنارے کا بڑا شہر ہے اور یہاں پر ایک لاکھ ساٹھ ہزار فلسطینی رہائش پذیر ہیں۔ سنہ 1998ء میں اس علاقے سے اسرائیلی فوج کا جزوی طور پر انخلاء ہوا تھا۔ شہر کے وسط میں رہائش پذیر چھے سو یہودی آبادکاروں اور 6500 یہودیوں پر مشتمل نواحی یہودی بستی کریات اربع کی وجہ سے آئے روز اسرائیل اور فلسطین کے درمیان حالات کشیدہ رہتے ہیں۔

یمن:شیعہ باغی اپنے مضبوط ٹھکانے سے نکل گئے


یمن میں شیعہ باغیوں نے کہا ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ فائر بندی کے سمجھوتے کے تحت شمال میں اپنے مضبوط ٹھکانے سے نکل گئے ہیں۔حوثی باغیوں کے لیڈروں نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ اُن کے لشکری سعدہ سے رخصت ہوگئے ہیں۔ یہ شہر دارالحکومت صنع سے 240 کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔باغیوں نے یمن کی فوج پر یہ الزام عائد کرنے کے بعد اس اقدام کا اعلان کیا ہے کہ اُس نے شہر کا محاصرہ کیا ہوا ہے اور وہ لوگوں کو واپس اپنے گھروں کو لوٹ جانے سے روک رہی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ فوج نے سڑکوں پر سے رکاوٹیں نہیں ہٹائى ہیں اور وہ فلاحی امداد کو اُن علاقوں تک پہنچانے کی اجازت نہیں دے رہی ہے جہاں اس کی ضرورت ہے۔یمن کی حکومت نے چھ سال تک لڑائیوں کے بعد، تقریباً دو ہفتے پہلے حوثی باغیوں کے ساتھ فائر بندی کا سمجھوتا کرلیا تھا۔

کابل میں خود کش حملہ، دو ہلاک


افغانستان کے دارالحکومت کابل کے مرکزی حصے میں زبردست دھماکے سنے گئے ہیں جن کے بعد گولیاں چلنے کی آوازیں بھی آئی ہیں۔ پہلے دھماکے کے بعد دو، تین دھماکے اور سنائی دیے گئے۔ حکام کے مطابق ان میں سے کم از کم خود کش حملہ تھا جس میں حملہ آور نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا دیا۔ باقی دو حملہ آوروں کو سکیورٹی اہلکاروں نے ہلاک کر دیا۔ دھماکوں میں کم از کم دو پولیس والے ہلاک اور کئی دوسرے زخمی ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کابل میں وزارتِ داخلہ کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ ایک دھماکہ خود کش بمبار نے کیا تھا۔
ترجمان نے بتایا کہ ایک خود کش بمبار نے ایک شاپنگ سینٹر کے سامنے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ اسی جگہ پر ایک بڑا ہوٹل بھی واقع ہے۔
اٹھارہ جنوری کو بھی طالبان حملہ آوروں نے کابل کے مرکزی حصے میں واقع شاپنگ سینٹروں کو نشانہ بنایا تھا جس میں حملہ آوروں سمیت گیارہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

پنجشنبه، اسفند ۰۶، ۱۳۸۸

الجزائر کے پولیس سربراہ اپنے دفتر میں قتل


الجزائر کی نیشنل پولیس کے سربراہ کو جمعرات کے روز ان کے دفتر میں ایک پولیس افسر نے پاگل پن کے دورے کے دوران گولی مارکرقتل کردیا ہے.الجزائرکی وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ''علی تونسی کی موت ایک ورکنگ اجلاس کے دوران واقع ہوئی ہے جس میں ایک پولیس افسر نے بظاہرپاگل پن کے دورے کے زیراثراپنے ہتھیار سے فائرنگ کردی جس سے کرنل تونسی شدید زخمی ہوگئے'' اور بعد میں وہ اپنے خالق حقیقی سے جاملے. اس سے پہلے ایک سکیورٹی ذریعے نے برطانوی خبررساں ادارے رائیٹرزکو بتایا تھا کہ کرنل تونسی سے ایک اورافسرنےکسی مسئلے پرالجھنے کے بعد ان کے دفتر میں گولی ماردی ہے.کرنل تونسی ایک عشرے سے زیادہ عرصے سے الجزائر کے پولیس سربراہ چلے آرہے تھے. اس ذریعے کے مطابق ''وہ افسرناخوش تھا،اس نے اپنا پستول نکالا اور اس سے پولیس سربراہ پر فائرنگ کردی.جس کے بعد قریب موجود دوسرے پولیس افسروں نے بھی اس پرجوابی فائرنگ کردی''. لیکن دوسری جانب وزرات داخلہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پولیس سربراہ کو گولی مارنے کے بعد حملہ آور نے خودکوبھی گولی مارلی اور اس وقت وہ اسپتال میں زیرعلاج ہے جہاں اس کی حالت تشویشناک ہے.وزارت داخلہ نے اپنے بیان میں پولیس افسروں کی حملہ آور پر جوابی فائرنگ کا کوئی ذکر نہیں کیا.دارالحکومت الجزائر کے وسط میں واقع نیشنل پولیس ہیڈکوارٹرزکے باہرموجودرائیٹرزکے ایک فوٹوگرافر کا کہنا ہے کہ اس نے وہاں غیرمعمولی طورپرپولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد دیکھی ہے جن میں مسلح ایلیٹ فورس کے افسر شامل تھے.

یہ سب تصویرمنا فقون کا
















چهارشنبه، اسفند ۰۵، ۱۳۸۸

حماس لیڈر کے قتل کے الزام میں مزید پندرہ مشتبہ ملزمان نامزد


دبئی پولیس نے گذشتہ ماہ ایک لگژری ہوٹل میں حماس کے سرکردہ رہ نما عبدالرٶف محمد حسن المعروف محمودالمبحوح کے قتل کے الزام میں مزید پندرہ مشتبہ ملزموں کو نامزد کیا ہے.العربیہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق دبئی حکومت کے میڈیا دفتر نے بدھ کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ''اب تک جامع اور وسیع ترتحقیقات کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ قتل کے جُرم میں چھبیس مشتبہ افراد ملوث تھے''. بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس سے پہلے گیارہ مشتبہ افراد کی فہرست جاری کی گئی تھی ،ان کے علاوہ پندرہ اورافراد بھی اس جُرم میں ملوث پائے گئے ہیں.دبئی پولیس نے جن مزید مشتبہ ملزموں کی نشاندہی کی ہے ان میں ایک خاتون سمیت چھے افرادنے برطانوی پاسپورٹس استعمال کئے تھے.ایک مرداور تین خواتین نے آئرش پاسپورٹس استعمال کئے.دومردوں نے فرانسیسی پاسپورٹس اور تین افرادنے آسٹریلوی پاسپورٹس پر سفر کیا تھا.ان میں ایک خاتون بھی شامل تھی. نئی فہرست میں تمام پندرہ مشتبہ ملزموں کے نام اورجس ملک کا انہوں نے پاسپورٹ استعمال کیا ہے،اس کا نام درج ہے.برطانوی پاسپورٹ کے حامل مشتبہ افراد کے نام یہ ہیں:ڈینیل مارک شنر،جبریلا برنے،رائے ایلن کینن،اسٹیفن کیتھ ڈریک،مارک اسکلر اور فلپ کار .آئرلینڈ کے پاسپورٹ پردبئی کا سفرکرنے والوں کے نام آئیوی،برینٹن،ایناشوانا کلاسبی اور چیسٹر ہالوے ہیں.فرانسیسی پاسپورٹ کے حامل افرادکے نام ڈیوڈبرنارڈلاپائرے،میلینی ہئیرڈ اور ایرک راسینیوکس اور آسٹریلوی پاسپورٹ کے حامل افراد کے نام بروس جوشو ڈینیل،نکول ساندرامکابے اورآدم کورمان بتائے گئے ہیں. دبئی پولیس نے رواں ماہ کے آغازمیں یہ اعلان کیا تھا کہ محمودالمبحوح کے قتل میں جن گیارہ مشتبہ افراد کی فہرست جاری گئی ہے،اس میں تحقیقات مکمل ہونے کے بعد مزید ناموں کا اضافہ کیا جائے گا.مشتبہ افراد کی نئی فہرست میں وہ لوگ شامل ہیں،جنہوں نے محمودالمبحوح کے قتل کے منصوبہ کوعملی جامہ پہنانے کے لئے لاجسٹک سپورٹ مہیا کی تھی یا بہ اندازدیگرمشتبہ ملزمان کی مدد کی تھی.دبئی پولیس کوقتل کے اس واقعہ کی تحقیقات میں مدد دینے والے یورپی ممالک کا کہنا ہے کہ مشتبہ ملزموں نے ان کےپاسپورٹس غیرقانونی طورپراستعمال کئے تھے اور ان پرلگی تصاویر پاسپورٹس کے اصل مالکان کی تصاویر سے کوئی مطابقت نہیں رکھتی ہیں. دبئی پولیس ابھی تک تمام مشتبہ ملزموں کے فضائی سفر کے روٹس کا سراغ لگانے کے لئے تحقیقات کررہی ہے.پولیس حکام چودہ مشتبہ ملزموں نے جو کریڈٹ کارڈزاستعمال کئے تھے،ان کا اوران کو جاری کرنے والے بنکوں کا پتا چلانے کی بھی کوشش کررہے ہیں.ان میں امریکا کا میٹا بنک بھی شامل ہے. حکام کا کہنا ہے کہ حماس لیڈر کے قتل میں مزید افراد کے ملوث ہونے کے امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا.

عالمی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام


ایرانی بلوچوں کی ایک سیاسی جماعت ’بلوچستان نیشنل موومنٹ’ کے ایک سرکردہ سیاسی رہنماء اسماعیل امیری نے جُنداللہ کے سربراہ عبدالمالک ریگی کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ایران پر عالمی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے ’انٹرنیشنل ایوی ایشن لاز’ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی فضائی حدود سے ایک طیارے کو اتار کر عبدالمالک ریگی کو گرفتار کیا ہے اور عالمی برادری اس کا نوٹس لے۔
یہ بات انہوں نے بینکاک میں بلوچ وائس فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام منعقد ایک کانفرنس کے موقع پر بی بی سی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے مزید کہا کہ عبدالمالک ریگی دہشگرد نہیں ہیں بلکہ ایران میں سنی مسلمانوں اور بلوچوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی بلوچستان میں چالیس لاکھ سے زیادہ بلوچ رہتے ہیں اور ان میں پچانوے فیصد سے زیادہ آبادی سنی مسلمان ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ایران بلوچوں پر ظلم کرتا ہے۔
ان کے مطابق عبدالمالک ریگی ایرانی بلوچوں کے نمائندہ ہیں اور وہ ایران کے مظالم کے خلاف مسلح جدوجہد کر رہے ہیں۔
عبدالمالک ریگی کے بارے میں کچھ عرصہ قبل ایران نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ پاکستان میں ہیں اور الزام لگایا تھا کہ پاکستان کے ریاستی ادارے ان کی مدد کرتے ہیں۔ بظاہر یہ پہلا موقع ہے کہ عبدالمالک ریگی کے حق میں کسی تنظیم کی طرف سے کوئی بیان آیا ہے۔
تاہم کانفرنس میں عبدالمالک ریگی کے بارے میں کوئی بات نہیں ہوئی۔
بلوچ وائس فاؤنڈیشن کے سربراہ منیر مینگل نے دریافت کرنے پر کہا کہ وہ جنداللہ یا اس کے سربراہ کو نہیں جانتے اور نہ ہی وہ اس بارے میں کچھ کہنا چاہتے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وہ ایران کے بلوچوں کے حقوق کی حمایت کرتے ہیں۔

سه‌شنبه، اسفند ۰۴، ۱۳۸۸

ایران: مظاہرے اور جھڑپیں


تہران سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق انتخابی نتائح کے خلاف احتجاجی مظاہروں پر پابندی کے باوجود بدھ کو کچھ مظاہرین پھر سڑکوں پر نکل آئے اور ان کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئی ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق یہ جھڑپیں دارالحکومت تہران میں پارلیمان کی عمارت اور بہارستان سکوائر کے قریب ہوئی ہیں۔
ایران میں بی بی سی کی رپورٹنگ پر عائد پابندیوں کی وجہ سے ادارہ ان رپورٹوں کی تصدیق نہیں کر سکا ہے۔
احتجاج کے یہ تازہ واقعات ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے اس بیان کے چند گھنٹے بعد ہوئے ہیں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ صدارتی انتخاب کے نتائج برقرار رہیں گے اور اس معاملے میں وہ کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے۔
عینی شاہدین نے خبر رساں ادارے ’اے پی‘ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بدھ کے احتجاج میں پولیس نے مظاہرین کو لاٹھیوں سے مارا اور ان پر اشک آور گیس پھینکی۔
بارہ جون کے صدارتی انتخاب کے بعد صدر احمدی نژاد کو بھاری اکثریت سے فاتح قرار دیا گیا تھا تاہم ان کے مخالف امیدواروں نے انتخابی نتائج کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا اور حکومت پر دھاندلی کا الزام لگایا تھا۔ اس کے بعد کئی دن تک احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور اس احتجاج میں کم سے کم سترہ افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔
وینیزؤیلا کے صدر ہیوگو شاوتیز نے بدھ کو غیر ملکی حکومتوں پر ایران کی سیاست میں مداخلت کرنے کا الزام لگایا تھا۔
جمعہ کو آیت اللہ خامنہ ای نے خطبے میں صدر احمدی نژاد کی حمایت کی تھی اور کہا تھا کہ اب مظاہرین کو سڑکوں پر نہیں نکلنا چاہیے اور اس معاملے کو قانون کے ذریعے حل کیے جانا چاہیے۔ تاہم ان کی تقریر کے بعد بھی کئی احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔
احتجاج کے اہم رہنما اور انتخاب میں صدر احمدی نژاد کے مخالف امیدوار میرحسین موسوی کو کئی دنوں سے نہیں دیکھا گیا ہے تاہم ان کی ویب سائٹ پر ان کی اہلیہ کے ایک پیغام میں کہا گیا ہے کہ احتجاج کا سلسلہ جاری رکھنا ضروری ہے۔ حسین موسوی کی اہلیہ کے مطابق ان کے شوہر کے اخبار کے پچیس افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
ایک اور مخالف امیدوار مہدی کروبی نے بدھ کو برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا تھا کہ وہ صدر احمدی نژاد کو تسلیم نہیں کرتے۔ انہوں نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ وہ حکومت اور انتخاب دونوں کو فبول نہیں کرسکتے۔

مفت کھانا تقسیم کرنے والے ٹرسٹ کے دستر خوان


پاکستان کے شہر کراچی میں 1999 میں قائم ہونے والا ادارہ سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ انٹرنیشنل مہنگائی کے اس دور میں غریبوں کی مدد کرتا ہے اور روزانہ اڑتیس سے چالیس ہزار افراد کے لیے کھانا بناتا ہے۔ بی بی سی نے اس ٹرسٹ کے منتظم محمد عامر اقبال اور اس ٹرسٹ کے دستر خوانوں پر کھانا کھانے والے افراد سے بات چیت کی ہے، ان میں سے بعض افراد نے اپنے نام ظاہر نہیں کیے ہیں۔

جرمنی: پائلٹ ہڑتال پر، پروازیں منسوخ


جرمنی میں لفتھانزا ائر لائنس کے پائلٹوں کی چار روزہ ہڑتال کے پہلے دن ہزاروں پروازیں منسوخ کر دی گئی ہيں۔
ہرتال کی وجہ سے مسافروں کو دقت کا سامنا ہے اور انہیں متبادل ائر لائنز میں سفر کرنے کو کہا جا رہا ہے۔
گذشتہ ہفتے پائلٹوں کی یونین اور انتظامیہ کے درمیان مذاکرات ناکام ہو گئے تھے۔ ان مذاکرات ميں جرمن حکومت نے بھی مداخلت کی تھی۔
اس قسم کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ کمپنی نے ہڑتال ختم کرنے کے لیے جرمنی کی عدالت سے بھی رابطہ قائم کیا ہے۔
بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق ہڑتال پر جانے والے پائلٹوں نے اپنی تنخواہوں ميں 6.4 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ سب سے اہم معاملہ محفوظ نوکریوں کا ہے۔
ملازمین کو اس بات کا خطرہ ہے کہ کمپنی اپنی بیرونی سب سڈی والی فضائی کمپنیوں کو زیادہ فلائٹس کور ملازمتیں آؤٹ سورس کرے گی۔ ان ائرلائنز کے اخراجات کم ہیں اور ان کے پائلٹوں کو تنخواہیں بھی کافی کم دی جاتی ہیں۔
موجود صورتحال سے نمٹنے کے لیے ائر لائن نے ہنگائی ٹائم ٹیبل تیار کیا ہے اس کے علاوہ ائر لائنس نے ان مینجرز سے پرواز کرنے کو کہا ہے جن کے پاس جہاز اڑانے کے لائسنس موجود ہیں۔

خواتین فوجیوں پر جنسی حملوں میں اضافہ


امریکی کانگریس میں فوج میں جنسی حملوں کی سماعت کرنے والے ارکان نے کہا ہے کہ حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ مسلح افواج میں ساتھی فوجی خواتین سے جنسی زیادتی کے واقعات بڑے پیمانے پر ہو رہے ہیں۔
کانگریس کی سماعت کرنے والی کمیٹی کی ایک رکن لوریٹا سینچاز کا کہنا ہے کہ سماعت کے دوران اس قسم کے واقعات کی بارے متعدد فون کالز موصول ہوئیں ہیں جن کا زیادہ افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ فوجی میں شامل خواتین ایک سے زیادہ مرتبہ جنسی زیادتی کا نشا نہ بنایا گیاہے۔
وزارتِ دفاع کی جانب سے سال دو ہزار تین میں ریٹائرڈ فوجی عورتوں سے انٹرویو پر مبنی سروے میں انکشاف ہوا تھا کہ پانچ سو میں سے کوئی تیس فیصد عورتوں کا دوران ملازمت ریپ ( جنسی زیادتی) ہوا یا کرنے کی کوشش کی گئی۔
اس سے بھی زیادہ تشویش ناک صورتحال وزارتِ دفاع کے سال دو ہزار نو میں ہونے والے سروے میں سامنے آئی، جو یہ تھی کہ فوج کے اندر ہونے والے جنسی زیادتی کے کوئی نوے فیصد واقعات رپورٹ ہی نہیں ہو پاتے۔
زیادہ تشویش ناک صورتحال وزارت دفاع کے سال دو ہزار نو میں ہونے والے سروے میں سامنے آئی جو یہ تھی کہ فوج کے اندر ہونے والے جنسی زیادتی کے کوئی نوے فیصد واقعات رپورٹ ہی نہیں ہو پاتے۔
اس کی تصدیق سال دو ہزار تین میں عراق اور دو ہزار چھ میں افغانستان میں اپنے فرائض انجام دینے والی امریکی فضائیہ میں مارتی ریبائیرو نے کی۔ مارتی کا تعلق ایک فوجی گھرانے سے ہے۔ وہ کہتی ہیں اپنے دادا اور والد کو دیکھ کر فوج میں بھرتی ہونا ان کا ایک خواب تھا مگر اس خواب کی تعبیر کے لیے انھیں بھاری قیمت چکانی پڑی۔
ان کا کہنا تھا کہ فوج میں شمولیت کے بعد اپنے ساتھی فوجیوں کے کردار دیکھ کر بہت مایوسی ہوئی۔انھوں نے کہا کہ افغانستان میں دو ہزار چھ میں وہ دوران ڈیوٹی اپنی بندوق رکھ کر چند لمحوں کو سگریٹ پینے کے لیے ایک طرف گئیں۔ اور اسی دوران ان کے اپنے ہی ساتھی نے ان پر حملہ کر کے ان کا ریپ کیا۔ مارتی کہتی ہیں کہ رپورٹ کرنے پر کمانڈر کا جواب تھا کہ محاذ جنگ میں ہتھیار ایک طرف رکھنا فرائض سے غفلت کے اس زمرے میں آتا ہے۔ جس پر ان کا کورٹ مارشل ہوسکتا ہے۔ اور یوں ریپ کرنے والا انتہائی آسانی سے سزا سے بچ گیا۔
افغانستان میں سال دو ہزار چھ میں دورانِ ڈیوٹی اپنی بندوق رکھ کر چند لمحوں کو سگریٹ پینے ایک طرف گئی تھی کہ اسی دوران میرے اپنے ہی ساتھی نے مجھ پر حملہ کر کے میرا ریپ کیا۔ رپورٹ کرنے پرکمانڈر کا جواب تھا کہ محاذ جنگ میں ہتھیار ایک طرف رکھنا فرائض سے غفلت کے اس زمرے میں آتا ہے جس پر ان کا کورٹ مارشل ہوسکتا ہے اور یوں ریپ کرنے والا انتہائی آسانی سے سزا سے بچ گیا
مارتی ریبائیرو
امریکی وزارتِ دفاع کے جنسی حملوں سے روک تھام کی شعبے کی ڈائریکٹر ڈاکٹر کے وائیٹ لی کا کہنا ہے کہ ایک تو کسی بھی عورت کے لیے ریپ رپورٹ کرنا انسانی اور جذباتی سطح پر انتہائی مشکل مرحلہ ہوتا ہے، دوسرا اس میں اور بھی کئی رکاوٹیں حائل ہوتی ہیں مثلاً کمانڈر کی جانب سے یونٹ کی یک جہتی کے نام پر ایسی رپورٹنگ کی حوصلے شکنی کی جاتی ہے۔
ڈاکٹر کے وائیٹ لی کا کہنا ہے فی الوقت ریپ کا شکار ہونے والی فوجی عورتوں کو تفتیشی مراحل سے گزارے بغیر طبی امداد اور کونسلنگ یعنی نفسیاتی علاج معالجے کی سہولت فراہم کی جارہی ہے۔ تاہم اب ایسی کئی تجاویز زیر غور ہیں جس کے مطابق کمانڈروں کو جنسی تشدد کے مسلے سے بہت زیادہ سنجیدگی سے نمٹنا ہوگا۔
انھوں نے کہا حال ہی میں یہ دیکھا گیا ہے کہ کمانڈرز پہلے سے زیادہ کیسز کورٹ مارشل کے لیے بھیج رہے ہیں۔

دوشنبه، اسفند ۰۳، ۱۳۸۸

گوگل دنیا


گوگل دنیا (Google Eath) ایک جدید سوفٹ وئیر ہے، جس کی مدد سے پوری دنیا کی سیر گھر بیٹھے کمپیوٹر کی مدد سے کی جاسکتی ہے۔ یہ سوفٹ وئیر دراصل کی ہول انکارپوریشن کی تخلیق تھی جس کو2004ء میں گوگل نے خرید لیا۔ گوگل تصویری دنیا دراصل پوری دنیا کا ایک تصویری نقشہ ہے۔جس میں سیٹیلائٹ سے لی گئی تصاویر، فضاسے لی گئی تصاویر اور جغرافیائی معلوماتی نظام سے لی گئی تصاویر کا مجموعہ ہے۔ یہ کئی زبانوں میں دستیاب ہے۔[1] فی الوقت یہ سوفٹ وئیر تین مختلف اجازت ناموں کے تحت دستیاب ہے۔
مفت دستیابی: گوگل دنیا کا یہ سوفٹ وئیر دنیا بھر کے صارفین کے لئے بالکل مفت ہے تاہم اس میں گوگل دنیا کے محدود سہولیات مہیا کی گئی ہیں۔
گوگل دنیا پلس: گوگل دنیا کا یہ سوفٹ وئیر چند اضافی سہولیات کے ساتھ پیش کیا گیا ہے اور اس کی قیمت تقریباً 20
امریکن ڈالر سالانہ ہے۔
گوگل دنیا پیشہ ور:گوگل دنیا کا یہ سوفٹ وئیر جدید ترین آلات و سہولیات سے مزین ہے اور یہ تجارتی مقاصد کے لئے بنایا گیا ہے۔ اس کی قیمت سالانہ 40 امریکن ڈالر ہے۔

نائیجریا میں فوجی بغاوت

ابوجا: افریقی ملک نائیجیریا میں فوج نے بغاوت کردی۔ صدر کو گرفتار کرکے آئین معطل اور ادارے تحلیل کردیئے گئے۔ صدارتی محل میں جھڑپ کے دوران تین فوجی ہلاک ہوگئے۔ایک فرانسیسی سفارت کار نے کہا ہے کہ صدر ممدو تاندجا کے اپنے محافظوں نے بغاوت کی۔ جس کے بعد صدارتی محل میں مسلح جھڑپیں شروع ہوگئیں۔ صدارتی محل سے فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں اور دھواں اٹھتا نظر آرہا ہے۔ تین فوجیوں کی لاشیں اسپتال پہنچادی گئی ہیں جبکہ دس اہلکار زخمی ہیں۔ نائجر کے ایک گروپ نے کہا ہے کہ فوجی بغاوت کے بعد ملک کا آئین معطل کردیاگیا ہے۔ اپنے آپ کو سپریم کونسل فار دا ریسٹوریشن آف ڈیموکریسی قرار دینے والے گروپ کے ترجمان کرنل عبدالکریم نے کہا ہے کہ آئین کی معطلی کے بعد ملک کے تمام ادارے تحلیل ہوگئے ہیں۔ سرکاری ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے کرنل عبدالکریم نے کہا کہ ملک پر فوج کا قبضہ ہوگیا ہے اور تمام جمہوری ادارے تحلیل کردیئے گئے ہیں۔ فوجی ترجمان کا کہنا تھا کہ نائجر کے تمام معاہدوں کی پاسداری کی جائے اس سلسلے میں عالمی برادری ان پر اعتماد کرسکتی ہے۔ نائجر کے سرکاری ریڈیو کے تمام پروگرام بند کرکے اس پر فوجی ترانے نشر کئے جارہے ہیں۔ایک افریقی سفارت کار نے صدر ممدو کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ صدر کے ساتھ مزید کئی سرکاری اہلکاروں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ صدر ممدو تاندجا نے گزشتہ سال اگست میں آئین میں ترمیم کرکے اپنی صدارتی مدت میں اضافہ کرلیا تھا۔

سعودی عرب میں کم عمر شادیاں


سعودی عرب میں ایک ساٹھ سالہ مرد کی آٹھ سالہ لڑکی کے ساتھ شادی کے بارے میں تنازعہ سامنے آنے کے بعد حکومت نے کہا ہے کہ وہ کم عمری میں لڑکیوں کی شادیوں کے بارے میں قواعد وضوابط بنائے گی۔
سعودی عرب کے شہر اونیزہ میں عدالت نے مشروط طور پر ساٹھ سالہ شخص کی آٹھ سالہ لڑکی سے شادی کو جائز قرار دے دیا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ جب تک وہ بچی بلوغت کی عمر کو نہیں پہنچتی اس کا شوہر اس سے جنسی رابط نہیں کر ے گا۔
سعودی عرب کے وزیر انصاف محمد عیسٰی نے کہا ہے کہ ان کی وزارت بچیوں کے والدین کی طرف سے ان کی کم عمری میں شادیاں کرنے کے رجحان کو روکنے کے لیے اقدام کرنے کے بارے میں غور کر رہی ہے۔
تاہم انہوں نے یہ نہیں کہا کہ کم عمری کی شادیوں کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ کم عمری کی شادیاں اور خاص طور پر عمر رسیدہ لوگوں کی کم عمری لڑکیوں سے شادیوں کی بڑی وجہ غربت ہے۔
سعودی عرب میں سنی فرقہ کے شرعی قوانین نافذ ہیں جن کے تحت غیر مرد اور خواتین کے درمیان کس قسم کے تعلقات کی معمانیت ہے اور لڑکی کے والد کو اس کی اپنی مرضی سے شادیاں کرنے کا پورا اختیار حاصل ہے۔
اونیزہ میں آٹھ سالہ لڑکی کی شادی کا مقدمہ لڑکی کی والدہ عدالت میں لائیں تھیں اور انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ اس شادی کو ختم کیا جائے۔
عدالت نے کہا کہ انہوں نے اس ساٹھ سالہ مرد کو اس بات پر راضی کرنے کی کوشش کی کہ وہ لڑکی کو طلاق دے دے لیکن وہ اس پر تیار نہیں ہوا۔
وہ لڑکی نکاح کے بعد بھی اپنے والدین کے ساتھ رہ رہی ہے اور جب تک وہ بالغ نہیں ہو جاتی اسے اس کے شوہر کے گھر نہیں بھیجا جائے گا۔
عدالت کے مطابق یہ لڑکی بالغ ہونے کے بعد خلع کے لیے درخواست دے سکتی ہے۔
مقامی اخبارات کے مطابق یہ شادی معاشرے میں پائے جانے والی روایت کی عکاسی کرتی ہے کہ کس طرح سعودی عرب میں لوگ اپنی لڑکیوں کو بیچ دیتی ہیں۔
نامہ نگاروں کے مطابق لڑکی کے باپ نے ساٹھ سالہ مرد سے پیسے لے کر اس سے اپنی آٹھ سالہ لڑکی کی شادی کی تھی۔
قبل ازیں سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز الشیخ نے کہا تھا کہ اسلام میں پندرہ سال اور اس سے کم عمر لڑکیوں کی شادیوں کی اجازت ہے۔

عورتوں کے ورزشی سینٹرز کے خلاف کارروائی


سعودی عرب کے ذرائع ابلاغ کے مطابق ملک میں عورتوں کے لیے وہ کلب اور ورزش کے سینٹر بند کیے جا رہے ہیں جن کے پاس لائسنس نہیں ہے۔
سعودی عرب میں صرف عورتوں کے لیے مخصوص ورزش کے سینٹر بڑے مقبول ہیں۔ تاہم عرب نیوز اخبار کے مطابق صرف طبی کلبوں کو لائسنس جاری کیے جائیں گے جبکہ باقی کلب بند کردیے جائیں گے۔
اطلاعات کے مطابق سعودی خواتین نے حکومت کے اس فیصلے کے خلاف آن لائن ایک مہم شروع کی ہے جس کا نام ہے ’اسے موٹا ہونے دو‘۔
ایک کلب مینیجر بدر الشبانی جنہوں نے عورتوں کے لیے مخصوص کلب کھولنے کی کوشش کی۔ انہوں نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ’مجھے مشکل ہوئی۔ جس محکمے میں بھی جاؤ ان کا یہی کہنا تھا کہ کلب کھولنے کے لیے لائسنس کے اجراء کی اجازت نہیں ہے۔‘
اخبار کے مطابق بیشتر کلب بیوٹی سیلون کے نام سے کھلے ہوئے ہیں جہاں پر ورزش کے سینٹر بھی موجود ہیں۔
متعلقہ وزارت کے ترجمان نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تجارتی کلبوں کے پاس سپورٹس کے حوالے سے رجسٹریشن نہیں ہے۔
وکیل اور سماجی کارکن عبدالعزیز القاسم کا کہنا ہے ’یہ بات صاف ہے کہ ایک محکمہ اب غیر لائسنس یافتہ کلبوں کے خلاف کارروائی کر رہا ہے۔‘

سعودی خواتین کو وکالت کی اجازت


سعودی عرب میں ایک ایسا قانون بنانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے جس کے تحت خواتین وکلا پہلی بار عدالتوں میں مقدمات کی پیروی کر سکیں گی۔
سعودی عرب کے وزیرِ انصاف محمد العیسیٰ کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ شاہ عبداللہ کے اس منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد ملک کے لیے ایک نظام قانون تشکیل دینا ہے۔
یہ قانون جلد ہی جاری کر دیا جائے گا اور اس کے تحت خواتین وکلا کو عدالتوں میں طلاق اور بچوں کی سپردگی سمیت عائیلی مقدمات کی عدالتوں میں پیروی کا اختیار مل جائے گا۔
اس وقت سعودی عرب میں خواتین وکلا پیچھے رہ کر صرف سرکاری اور عدالتی دفاتر میں کام کرتی ہیں۔
نئی قانون سازی کے بعد سعودی خواتین کو گواہوں کی موجودگی کے بغیر بھی بہت سے کاموں کو مکمل کر نے کی اجازت حاصل ہو جائے گی۔
عرب نیوز کے مطابق وزارتِ قانون کے اہلکار عثمان المرداس کا کہنا ہے کہ نئے قانون کے نفاذ کے بعد خواتین کو یہ حق بھی حاصل ہو جائے گا کہ وہ کسی گواہ کی موجودگی کے بغیر صرف اپنی شناخت دکھا کر بھی تصدیقی امور کی تکمیل کر سکیں گی۔
مردانہ سرپرستی کے نظام کے تحت سعودی خواتین کو نامحرم مردوں سے الگ رہنا ہوتا ہے۔
ان کے لیے لازی ہے کہ وہ عام مقامات پر کہیں مکمل اور کہیں کم پردہ کریں۔ انہیں ڈرائیونگ کی اجازت نہیں ہوتی اور پینتالیس سال سے کم عمر کی خواتین کو سفر کے لیے مردوں سے اجازت لینی ہوتی ہے۔
اسی طرح انہیں ملازمتوں کے لیے بھی مردوں کی اجازت پر انحصار کرنا ہوتا ہے۔
لیکن اب بہت سے تبدیلیاں لائی جا رہیں ہیں، جن میں یہ بات بھی شامل ہے کہ اکیلی عورتیں ہوٹل میں قیام کر سکیں گی۔
گزشتہ سال ایک ایسے سینئر عالم دین کو سائنس اور ٹیکنالوجی کی اس یونیورسٹی پر تنقید کی وجہ الگ کر دیا تھا جس میں مخلوط تعلیم کی شروع کی گئی ہے۔
مذکورہ عالم شیخ سعد نے کہا تھا کہ کسی بھی یونیورسٹی میں مخلوط تعلیم یا مخالف جنسوں کا ملنا بدی اور گناہِ عظیم ہے۔

پاک ایران راہداری یکم سے شروع


پاکستان اور ایران نے فیصلہ کیا ہے کہ تفتان کے مقام پر دونوں ممالک کے درمیان تجارتی گیٹ کو یکم مارچ سے دوبارہ کھول دیا جائے گا۔
ایران نے گزشتہ سال اکتوبر میں صوبہ سیستان بلوچستان میں ہونے والے ایک خودکش حملے کے بعد پاکستان کے ساتھ اپنی سرحد بند کر دی تھی جس میں ایران کے کئی اعلی فوجی افسروں سمیت چالیس سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اتوار کو ایران سے ملحقہ پاکستان کے سرحدی شہر تفتان میں پاکستان اور ایران کے اعلیٰ حکام کے درمیان ایک اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ پندرہ روزہ راہداری کے اجراء پر بھی یکم مارچ سے عملدرآمد شروع ہوگا۔
اجلاس میں ضلعی رابطہ آفیسر چاغی ڈاکٹر محمداسلم محمد شہی، کمانڈنٹ خاران رائفلزنوکنڈی کرنل نوید اختر نے پاکستان کی نمائندگی کی جبکہ ایران کی جانب سے سرحدی انتظامیہ کے سربراہ کرنل حسن شجاعی نے سات رکنی وفد کے ہمراہ شرکت کی۔
بلوچستان اور ایران کے سرحد پر رہنے والے لوگوں کی آپس میں رشتہ داریاں ہیں، وہ ایک دوسرے کے غم اور خوشی میں شرکت کرنے آتے جاتے ہیں لیکن اس صورتحال میں بلوچستان کے لوگوں کو ایران کے مقابلے میں سرحد پر موجود پاکستان کی سیکورٹی فورسز سے زیادہ پریشانی ہوتی ہے
یاد ر ہے کہ ایران نےگزشتہ سال اٹھارہ اکتوبر کو ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان میں ہونے والے ایک خودکش حملے کے بعد تفتان نے مقام پر پاکستان کے ساتھ سرحد بند کردی تھی جس کے باعث بلوچستان کے ضلع چاغی میں نہ صرف اشیاء صرف کی قیمتوں میں اضافہ ہوا بلکہ تفتان میں زیرو پوائنٹ پر کام کرنے والے ہزاروں مزدوروں کو بھی بے روزگاری کا سامنا کرنا پڑا۔
تفتان کے سابق ناظم جلیل ہمدانی نے بی بی سی کوبتا یا کہ ضلع چاغی میں اسی فیصد لوگوں کا روز مرہ کی اشیاء کے لیے نحصار ایران پر ہے اور ایران کی جانب سے سرحد کے بندش کے باعث نہ صرف تفتان سے لوگوں نے ہجرت شروع کی بلکہ ایران سے ملحقہ بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں اشیاء صرف کے قیمتوں میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔
دوسری جانب بلوچستان کے اکثر سیاسی جماعتوں نے پاکستان کے ساتھ دوبارہ سرحد کھولنے پر ایرانی حکومت کی تعریف کی ہے اس سلسلے میں نیشنل پارٹی سے سیکرٹری اطلاعات جان محمد بلیدی کا کہنا ہے کہ ایرانی حکومت نے ہمشہ راہداری کوقبول کیا ہے لیکن پاکستان کی جانب سے سرحد پر موجود سکیورٹی والے بغیر کسی رشوت کے کسی کو ایران آنے جانے کی اجازت نہیں دیتے۔
جان محمد بلیدی نے کہا کہ بلوچستان اور ایران کے سرحد پر رہنے والے لوگوں کی آپس میں رشتہ داریاں ہیں، وہ ایک دوسرے کے غم اور خوشی میں شرکت کرنے آتے جاتے ہیں لیکن اس صورتحال میں بلوچستان کے لوگوں کو ایران کے مقابلے میں سرحد پر موجود پاکستان کی سیکورٹی فورسز سے زیادہ پریشانی ہوتی ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان ایک ہزار کلو میٹر سے زیادہ طویل سرحد ہے اور ایران نے گزشتہ سال ایران میں ہونے والے کئی تخریبی کارروائیوں کی ذمہ داری جنداللہ نامی سنی تنظیم پر عائد کرتے ہوئے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ بلوچستان میں ان کے خلاف کارروائی کی جائے لیکن پاکستان نے ہر بار کہا کہ بلوچستان میں جنداللہ نامی تنظیم کا وجود ہی نہیں ہے۔

شنبه، اسفند ۰۱، ۱۳۸۸

اخلاص نیت


امام حرم نبوی شریف از حادثه ترور بوسیله یکی از شیعیان رافضی جان به سلامت برد


سني نيوز – مدينه منوره: خبرنگار سنی نیوز از مدینه منوره گزارش می دهد که امام حرم نبوی شریف صلی الله علیه وآله وسلم از حادثه ترور بوسیله یکی از شیعیان رافضی جان به سلامت برد.
خبرنگار ما می افزاید که این جنایکار رافضی در حالیکه می خواست شیخ صلاح البدیر امام حرم شریف را در سجده ی رکعت اول نماز صبح به وسیله چاقو به شهادت برساند به لطف الله متعال و با هوشیاری گارد امنیت حرم رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم دستگیر شد.
این حادثه ما را به یاد ترور خلیفه رسول الله حضرت عمر بن خطاب و امیر المؤمنین علی بن ابی طالب رضی الله عنهما می اندازد که به وسیله کوردلان منافق در هنگام نماز صبح به شهادت رسیدند.
مصادر خاص به خبرنگار سنی نیوز گفته اند که این رافضی مجرم چاقوی بزرگی را در میان لباس های خود پنهان کرده بود که به لطف خداوند متعال قبل از رسیدن به امام حرم نبوی شریف توسط افراد گارد امنیتی حرم دستگیر و برای اجرای تحقیقات و بررسی اسباب این اقدام ترورستی به ارگان های امنیتی سپرده شد.

ایرانی حکومت کی وحشت


ایران کے خلاف اقوامِ متحدہ کی قرار داد


اقوامِ متحدہ کے جوہری نگراں ادارے نے ایک قرار داد میں ایران کے خفیہ طور پر یورینیم افزودہ کرنے پر اس کی مذمت کی ہے۔
بین الاقوامی اٹامک اینرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوراً اس پراجیکٹ کو بند کر دے۔
چار سال میں یہ پہلی قرار داد ہے جو ایران کے خلاف پاس کی گئی ہے۔ اس میں پچیس نے اس کے حق میں جبکہ پانچ نے اس کے خلاف ووٹ دیا اور چھ غیر حاظر رہے۔
ایران نے بارہا کہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے جبکہ امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ اس سے جوہری ہتھیار بنانا چاہتا ہے۔
ستمبر میں اس بات کا انکشاف ہوا تھا کہ ایران کے شہر ناتانز کے علاوہ قم شہر کے قریب بھی یورینیم افزودہ کرنے کا ایک پلانٹ بنا ہوا ہے۔ اس انکشاف کے بعد ایران کے جوہری ارادوں کے بارے میں مغرب کے خدشات مزید گہرے ہو گئے۔
اس قرار داد کی روس اور چین نے بھی حمایت کی جو کہ بذاتِ خود ایک نئی بات ہے اور تہران میں بی بی سی کے نامہ نگار جان لائن کے مطابق یہ ظاہر کرتی ہے کہ ایران کی تنہائی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
تہران کا کہنا ہے کہ یہ ایک جلد بازی میں کیا گیا غیر ضروری فیصلہ ہے اور اس سے مذاکرات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
تہران امریکی حمایت یافتہ اس منصوبے پر رضامند نہیں ہوا تھا جس کے تحت اس کے کم افزودہ یورینیم کو کہیں اور بھیجا جانا تھا جہاں سے وہ ایندھن بن کر واپس آتا۔
اس طرح ایران کو وہ ایندھن مل جاتا جس کی اسے ضرورت تھی، تاہم اسے مغرب کو گارنٹی دینا تھی کہ وہ اسے جوہری ہتھیار بنانے میں استعمال نہیں کرے گا۔

پنجشنبه، بهمن ۲۹، ۱۳۸۸

Jundallah Warns Of Attacks Against Iran


DUBAI, United Arab Emirates, Feb. 16 (UPI) -- The Sunni insurgent group Jundallah called on its supporters to take up arms against Iran following failed peace negotiations with Tehran, al-Arabiya reports.Jundallah in a statement received by al-Arabiya said rare talks with the government of Iran broke down because Tehran held off on responding to demands from the group."The movement raised basic, legitimate, logical and reasonable demands in order to solve problems in the (Baluchistan) region and continued to negotiate in good faith and committed throughout this period to an undeclared truce and to the halt of all military operations," the group said in its statement.The Pakistan-based Jundallah said it carried out a June attack at the Ali Ibn Abi Taleb mosque in Sistan-Baluchistan province that killed as many as 21 people and wounded more than 70 others.Pakistani ties with Iran soured in the wake of an Oct. 19 bombing at a conference between Shiite and Sunni groups in southeastern Iran. Jundallah claimed responsibility for the attack that killed several senior commanders of Iran's Revolutionary Guard Corps.The militant group called on minority ethnic groups to join their fight against the Iranian government but said it would give Tehran a "last opportunity" to respond before it http://www.upi.com/

چهارشنبه، بهمن ۲۸، ۱۳۸۸

تفتان مین ایرانی فورسز کی اندها دهند فائرنگ دو بلوچ شدید زخمی

نامه ای از جوانان بلوچستان به مبارزان جندالله

بسم تعالی
با سلام و آرزوی سلامتی ؛ و اقتدار برای مجاهدین واقعی اسلام و شیفتگان شریعت ناب محمدی (صلی الله علیه وسلام )و آورگان سر به بیابان زده و فدائیان ملت غیور بلوچ که همچون خاری در چشم بد خواهان و دشمنان اسلام و مسلمین پیوسته قرار داشته و دارند.
ای غیرتمندان وهجرت کنندگان از خاک وطن بی تکلف و بی پرده می خواهم با شما سخن بگویم سخنی از دل ؛سخنی که حرف دل صد ها هزار جوانان مظلوم بلوچ در حصار زنجیرهای تنیده شده دژخیمان زمان بر پیکره ی این ملت بی ادعاستای جوانان بی پناه ی که آواره ی کوهها و بیابانها شده اید تا ملت خودرا آگاه کنید که انسانند و حق دارند در این کره خاکی با عزت و سربلندی زندگی کنند.
افسوس که حرف و عمل بحق شما را مدعیان آزادی و دموکراسی در دنیا کنونی نخواسته و نمیفهمند.ما جوانان و احادملت بلوچ از زن و مرد و پیر و جوان و شهری و روستای و آنهای که ذره ای ایمان و آگاهی از زندگی انسانی دارند ؛ خوب حرف تان را می فهمند ؛ ای مجاهدین سرافراز بادل و جان با شما سخن می گوییم بشنوید صدا ی مارا و بفهمیدو قبول کنید حرف مارا دلهای پرخون جوانان بلوچ و اهلسنت ایران در سرتاسر کشور دعا گوی شما هستند ؛ ما می فهمیم و درک می کنیم درد شما را ؛ آوارگی شما بخاطر این مردم را ؛ گرسنگی و تشنگی شمارا ؛ دوری از وطن و خانواده و قوم و خویش را ؛ درک می کنیم سردی و گرمی و شب بیداری و ترس از اسارت و.....شمارا به خدا قسم دلهای ما با شما است.
ای جوانان بی ادعا و فداشده ی آزادی این ملت در بند و اسیرشد ه در حصار حکومت ظالمانه این ظالمان ؛ ما شمارا فراموش نکرده ایم ؛ هر لحظه منتظر پیروزی و نصرت الهی برای شما و شنیدن خبر ظفرمندی وپیروزی شما برستمگرانیم ؛ اما شما اگر از ما حرکتی نمی بینید و نمی شنوید ؛ نه بخاطر فراموش کردن شماست ؛ نه بخاطر راحتی ماست ؛ و نه بدلیل بی تفاوتی ؛ بخاطر گیج شندن ماست ؛ بخاطر نداستن و نشناختن راه است بخاطر گرفتار کردن ما در زندگی فلاکت بار روزانه است ؛ بخاطر موقعیت مکانی و زمانی منطقه است بخاطر نبود ویا کمبود ایمان است و..........
ای مجاهد بیست و چند ساله آفرین بردور اندیشی و سخنان صادقانه و مخلصانه و بی ادعایت ؛امروز صدا و تصویر بی غل وغش تورا امیدوارنه ما در منازلمان که از هرطرف در محاصره دشمن کینه توز است نظاره می کنیم و امیدبه سلامتی وعزت شمارا از الله ذوالجلال طلب می کنیم
و السلام علیکم
جمعی از جوانان بلوچستان
ارسالی به آژانس خبری تفتان


افغانستان، فوجی کیمپ پر خودکش حملہ، 2 امریکی فوجی ہلاک، 5 زخمی ہو گئے

پکتیکا (آئی این پی) مشرقی افغانستان میں امریکی فوجی کیمپ پر حملے میں دو امریکی فوجی ہلاک اور 5 زخمی ہو گئے۔ ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز ایک خودکش حملہ آور جس نے پولیس کی وردی پہن رکھی تھی نے ایک امریکی آرمی بس میں داخل ہو کر خود کو دھماکے سے اڑایا جس کے نتیجے میں دو امریکی فوجی ہلاک اور پانچ امریکی فوجی زخمی ہو گئے۔ صوبہ پکتیکا کے ترجمان روح اللہ نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ ضلع ڈانڈ او پٹھان میں ہوا جو پاکستان کے سرحدی علاقوں کے قریب ہے۔ امریکہ کے ترجمان ایل ٹی کول ٹوڑ ویکین نے بھی اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس کچھ امریکیوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات آئی ہیں۔
اوصاف

تہران محدود یورینیم افزودہ کررہا ہے،آئی اے ای اے

ویانا: ایران کی جانب سے بیس فیصد یورینیم کی افزودگی شروع کرنے کے بعد عالمی ردعمل آنے کا سلسلہ جاری ہے تاہم آئی اے ای اے نے کہا ہے کہ تہران یہ عمل بہت چھوٹے اسکیل پر کررہا ہے ۔امریکی نیوز ایجنسی کے مطابق آئی اے ای اے نے اپنی ایک خفیہ دستاویز میں کہا ہے کہ تہران کے پاس ایک اعشاریہ آٹھ ٹن یورینیم اور آٹھ ہزار سے زائد سینٹری فیوجز موجود ہیں تاہم ایران پانچ کلو گرام یورینیم کی افزودگی کیلئے محض ایک سو چونسٹھ فیوجز استعمال کررہا ہے جوکہ بہت ہی محدود ہے
اوصاف

افغانستان' صوبہ ہلمند میں بم پھٹنے سے برطانوی فوجی ہلاک

شوال(آئی این پی) افغانستان کے صوبے ہلمند میں سڑک کنارے بم پھٹنے سے ایک اور برطانوی فوجی ہلاک ہوگیا جبکہ دوسری جانب افغان فوج نے ہلمند میں طالبان کے زیر اثر علاقے شوال میں قومی پرچم لہرا دیا ہے۔ برطانوی وزارت دفاع کے مطابق ضلع سنگین میں تھرٹی سکس انجینئرنگ رجمنٹ سے تعلق رکھنے والاسپاہی سڑک کنارے نصب بم کو ناکارہ بنانے کی کوشش کر رہاتھا کہ وہ اچانک دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں ایک برطانوی فوجی ہلاک ہوگیاجس کے بعد افغانستان میں طالبان کے خلاف کارروائی میں ہلاک ہونے والے برطانوی فوجیوں کی تعداد261 ہوگئی ہے۔ دوسری جانب افغان فوج نے ہلمند میں طالبان کے زیر اثر علاقے شوال کا قبضہ حاصل کرکے قومی پرچم لہرا دیا ہے۔ ادھر صوبہ ہلمند کے گورنر گلاب منگل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغان فوج کسی بھی گھر میں بغیر اجازت داخل نہیں ہوگی۔ اوصاف

شمالی وزیرستان میں ڈرون حملہ، دو ہلاک


پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں حکام کا کہنا ہے کہ امریکی جاسوس طیارے سے شدت پسندوں کی ایک پناہ گاہ پر حملے میں کم سے کم دو افراد ہلاک جبکہ تین زخمی ہوگئے ہیں۔
پولیٹکل انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ واقعہ بدھ کی صبح شمالی وزیرستان کے صدر مقام میرانشاہ سے تقریباً پانچ کلومیٹر دور ٹول خیل کے علاقے تپی میں پیش آیا۔
انہوں نے ایک امریکی جاسوس طیارے سے مقامی شدت پسندوں کے ایک پناہ گاہ کو نشانہ بنایا گیا جس میں کم سے کم دو افراد ہلاک جبکہ تین زخمی ہوئے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے شدت پسندوں کا تعلق حافظ گل بہادر گروپ کے مقامی طالبان سے بتایا جارہا ہے۔
ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ مارے جانے والے شدت پسندوں میں کوئی غیر ملکی شامل ہے یا نہیں۔
شمالی اور جنوبی وزیرستان میں نئے سال کو شروع ہوئے پچاس سے زائد ڈرون حملے ہوچکے ہیں جن میں ایک اندازے کے مطابق سو سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
مہمند: بم حملے میں ایک اہلکار ہلاک

مہمند ایجنسی میں گزشتہ چند ماہ سے سکیورٹی فورسز، سرکاری عمارتوں اور امن کمیٹی کے اراکین پر حملوں میں شدت آئی ہے
دوسری جانب قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں حکام کا کہنا ہے کہ خاصہ دار فورس پر ہونے والے ایک ریموٹ کنٹرول بم حملے میں ایک اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوگئے ہیں۔
مہمند ایجنسی کے ایک پولیٹکل اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ بدھ کی صبح خاصہ دار فورس نے سب ڈویژن بائیزی کے علاقے خوئیزی مومد کورونہ میں ناکہ بندی کررکھی تھی کہ اس دوران وہاں سڑک پر پہلے سے نصب ریموٹ کنٹرول بم پھٹنے سے چار اہلکار زخمی ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ا ہلکار نے بعدازاں ہپستال میں زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ دیا۔ ابھی تک کسی تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
یہ حملے ایسے وقت ہورہے ہیں جب مہمند ایجنسی میں پچھلے چند ماہ سے طالبان کے خلاف جاری سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں شدت آئی ہے۔
خیال رہے کہ مہمند ایجنسی میں گزشتہ چند ہفتوں سے سکیورٹی اہلکاروں، حکومتی حامی امن کمیٹیوں اور سرکاری سکولوں پر حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس سے پہلے اس قسم کے واقعات میں متعدد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ ایجنسی میں متعدد سرکاری سکولوں اور بنیادی صحت کے مراکز کو بھی دھماکوں میں نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

بی بی سی اردو

شهید اسد جان بلوچ



شهید اسدجان بلوچستانی پلین جوان ات که وتی جانا په الله و وتی مردمان قربان کرت

بلوچستان کی عوام کو مسلم دالبندینی کی طرف سے سلام قبول هو